Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Anwar Kaifi's Photo'

انور کیفی

1946

انور کیفی کے اشعار

یہ تو ہو سکتا ہے کہ دونوں کی منزل ایک ہو

پھر بھی اس کے ہم سفر ہونے کی فرمائش نہ کر

غریب بھوک کی ٹھوکر سے خون خون ہوئے

کسی امیر کو اب تو لہو کی باس آئے

یہ دور محبت کا لہو چاٹ رہا ہے

انسان کا انسان گلا کاٹ رہا ہے

دل سے نکلی ہوئی ہر آہ کی تاثیر میں آ

مانگ لے رب سے مجھے اور مری تقدیر میں آ

جو کر رہے تھے زمانے سے گمرہی کا سفر

انہیں کے نام کیا حق نے بندگی کا سفر

مری قسمت کی کشتی بحر غم میں ڈوب سکتی تھی

تری تقدیر سے شاید مری تقدیر ابھری ہے

رہ حیات میں شاید ہی وہ مقام آئے

کہ نغمہ ہائے جنوں پر سکوت طاری ہو

ہجر کہتے ہیں کسے یہ مجھے معلوم نہیں

کیا کروں گا میں تجھے اے شب فرقت لے کر

Recitation

بولیے