آصف جانف کے اشعار
مجھے ملال نہیں تیری بے وفائی کا
میں اپنے آپ سے آنکھیں نہیں ملا سکتا
اداس لوگوں کے ماتھوں کو چومتے رہنا
انہی کہ وجہ سے برعکس ہو گئے تم لوگ
مرا سب کچھ ہو تم لیکن یہاں پر
خدا سب کچھ نہیں دیتا کسی کو
بہشت کیا ہے کسی کے لئے نہیں معلوم
مرے لئے تری آغوش ہی ہے خلد بریں
بہت ہی کم کو ملی ہیں محبتیں جانفؔ
زیادہ تر کو تو محبوب نے دعا دی ہے
میں روز کہیں کھو کے لگاتا ہوں صدائیں
میں روز مجھے ڈھونڈ کے لاتا ہوں کہیں سے
ہمیں بننا پڑے گا ایلین ورنہ مرے پیارے
تجھے بھی کھائے گا آدم مجھے بھی کھائے گا آدم
یہ کیسے لوگ ترے آس پاس گھومتے ہیں
انہیں تو دیکھ کے میرا دماغ گھومتا ہے
زمین اپنی طرف کھینچتی ہے اور جانفؔ
فلک نے اپنا بچھایا ہے جال میرے لئے