Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Aslam Aazad's Photo'

اسلم آزاد

1948 - 2022 | پٹنہ, انڈیا

شاعر اور مصنف، آزادی کے بعد اردو ناول کی صورتحال پر ایک کتاب لکھی، پٹنہ یونیورسٹی کے شعبۂ اردو سے وابستہ رہے

شاعر اور مصنف، آزادی کے بعد اردو ناول کی صورتحال پر ایک کتاب لکھی، پٹنہ یونیورسٹی کے شعبۂ اردو سے وابستہ رہے

اسلم آزاد کے اشعار

794
Favorite

باعتبار

سلسلہ رونے کا صدیوں سے چلا آتا ہے

کوئی آنسو مری پلکوں پہ ٹھہرتا ہی نہیں

راستہ سنسان تھا تو مڑ کے دیکھا کیوں نہیں

مجھ کو تنہا دیکھ کر اس نے پکارا کیوں نہیں

ہزار بار نگاہوں سے چوم کر دیکھا

لبوں پہ اس کے وہ پہلی سی اب مٹھاس نہیں

اپنا مکان بھی تھا اسی موڑ پر مگر

جانے میں کس خیال میں اوروں کے گھر گیا

پھینکا تھا کس نے سنگ ہوس رات خواب میں

پھر ڈھونڈھتی ہے نیند اسی پچھلے پہر کو

نہ دشت و در سے الگ تھا نہ جنگلوں سے جدا

وہ اپنے شہر میں رہتا تھا پھر بھی تنہا تھا

دوستوں کے ساتھ دن میں بیٹھ کر ہنستا رہا

اپنے کمرے میں وہ جا کر خوب رویا رات بھر

دھوپ کے بادل برس کر جا چکے تھے اور میں

اوڑھ کر شبنم کی چادر چھت پہ سویا رات بھر

کسی طرح نہ طلسم سکوت ٹوٹ سکا

وہ دے رہا تھا بہت دور سے صدا مجھ کو

میں نے اپنی خواہشوں کا قتل خود ہی کر دیا

ہاتھ خون آلود ہیں ان کو ابھی دھویا نہیں

ہمارے بیچ وہ چپ چاپ بیٹھا رہتا ہے

میں سوچتا ہوں مگر کچھ مجھے پتا نہ لگے

کوئی دیوار سلامت ہے نہ اب چھت میری

خانۂ خستہ کی صورت ہوئی حالت میری

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے