Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
noImage

عزیز تمنائی

1926

عزیز تمنائی کے اشعار

307
Favorite

باعتبار

وہ شے کہاں ہے پنہاں اے موج آب حیواں

جو وجۂ سر خوشی تھی برسوں کی تشنگی میں

ہمیں نے زیست کے ہر روپ کو سنوارا ہے

لٹا کے روشنئ طبع جلوہ گاہوں میں

اب کون سی متاع سفر دل کے پاس ہے

اک روشنئ صبح تھی وہ بھی اداس ہے

باقی ابھی قفس میں ہے اہل قفس کی یاد

بکھرے پڑے ہیں بال کہیں اور پر کہیں

ان کو ہے دعویٰ مسیحائی

جو نہیں جانتے شفا کیا ہے

دہر میں اک ترے سوا کیا ہے

تو نہیں ہے تو پھر بھلا کیا ہے

جس کو چلنا ہے چلے رخت سفر باندھے ہوئے

ہم جہاں گشت ہیں اٹھے ہیں کمر باندھے ہوئے

ہزار بار آزما چکا ہے مگر ابھی آزما رہا ہے

ابھی زمانے کو آدمی کا نہیں ہے کچھ اعتبار شاید

کچھ کام آ سکیں نہ یہاں بے گناہیاں

ہم پر لگا ہوا تھا وہ الزام عمر بھر

تھپکیاں دیتے رہے ٹھنڈی ہوا کے جھونکے

اس قدر جل اٹھے جذبات کہ ہم سو نہ سکے

ایک سناٹا تھا آواز نہ تھی اور نہ جواب

دل میں اتنے تھے سوالات کہ ہم سو نہ سکے

ہم نے جو تمنائیؔ بیابان طلب میں

اک عمر گزاری ہے تو دو چار برس اور

یہ غم نہیں کہ مجھ کو جاگنا پڑا ہے عمر بھر

یہ رنج ہے کہ میرے سارے خواب کوئی لے گیا

وہیں بہار بکف قافلے لپک کے چلے

جہاں جہاں ترے نقش قدم ابھرتے رہے

اے موج خوش خرام ذرا تیز تیز چل

بنتی ہے سطح آب کنارہ کبھی کبھی

مل ہی جائے گی کبھی منزل مقصود سحر

شرط یہ ہے کہ سفر کرتے رہو شام کے ساتھ

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے