Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

فرح خان کے اشعار

ہم بھول گئے عہد و کرم تیرے ستم بھی

اب تجھ سے زمانے سے گلہ کچھ بھی نہیں ہے

نہیں نصیب میں منزل تو راستے کیوں ہیں

طویل تر یہ جدائی کے سلسلے کیوں ہیں

مل ہی جاؤ گے مجھے وقت کی گردش سے پرے

بس ذرا جسم کی دیوار گرانی ہوگی

یہ خد و خال بھی لگتے ہیں اب پرائے سے

مجھے دکھاتے نہیں ہیں تو آئنہ کیوں ہیں

حد امکاں سے پرے تک میں تجھے چاہوں گی

تو مجھے اپنے میسر کی حدوں میں ملنا

نہ اس میں پھول کھلا اور نہ کوئی خواب اگا

کہ سنگلاخ بہت تھی زمیں حقیقت کی

اس تیری محبت میں ملا کچھ بھی نہیں ہے

میں جان گئی ہوں کہ صلہ کچھ بھی نہیں ہے

اس کا ملنا ہے عجب طرح کا مجھ سے ملنا

دشت امکان میں ہو پھولوں کا جیسے کھلنا

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے