aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Farooq Nazki's Photo'

فاروق نازکی

1940 | سری نگر, انڈیا

فاروق نازکی کے اشعار

485
Favorite

باعتبار

آپ کی تصویر تھی اخبار میں

کیا سبب ہے آپ گھر جاتے نہیں

جب کوئی نوجوان مرتا ہے

آرزو کا جہان مرتا ہے

تو خدا ہے تو بجا مجھ کو ڈراتا کیوں ہے

جا مبارک ہو تجھے تیرے کرم کا سایہ

سنا ہے لوگ وہاں مجھ سے خار کھاتے ہیں

فسانہ عام جہاں میری بے بسی کا ہے

مجھ سے کیا پوچھتے ہو نام پتہ

میں تو بس آپ کا ہی سایہ ہوں

ستارے بوتی رہیں نیند سے تہی آنکھیں

ادھر یہ حال کہ دامن بھی تر نہیں ہوتا

کانچ کے الفاظ کاغذ پر نہ رکھ

سنگ معنی بن کے ٹکراؤں گا میں

قدروں کی حدیں توڑ نئی طرح نکال

دم تجھ میں اگر ہے تو باغی ہو جا

بہکی ہوئی روحوں کو تسلی دے کر

کھوئے ہوئے اجسام کی جنت ہو جا

بھٹک نہ جاتا اگر ذات کے بیاباں میں

تو میرا نقش قدم میرا راہبر ہوتا

حصار خوف و ہراس میں ہے بتان وھم و گماں کی بستی

مجھے خبر ہی نہیں کہ اب میں جنوب میں یا شمال میں ہوں

جنوں آثار موسم کا پتہ کوئی نہیں دے گا

تجھے اے دشت تنہائی صدا کوئی نہیں دے گا

سنگ پرستوں کی بستی میں شیشہ گروں کی خیر نہیں ہے

جن کی آنکھیں نور سے خالی ان کے دل ہیں آہن آہن

میں ہوں مضطرؔ بدن کی نگری میں

میرے حصے میں لا مکاں لکھنا

اب فقیری میں کوئی بات نہیں

حشمت و جاہ و کرّ و فر دے دے

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے