Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Hosh Jaunpuri's Photo'

ہوش جونپوری

1940 - 2003 | جون پور, انڈیا

نعت، منقبت، سلام ، مرثیے اور قصیدے جیسی اصناف میں شاعری کی

نعت، منقبت، سلام ، مرثیے اور قصیدے جیسی اصناف میں شاعری کی

ہوش جونپوری کے اشعار

1.1K
Favorite

باعتبار

خدا بدل نہ سکا آدمی کو آج بھی ہوشؔ

اور اب تک آدمی نے سیکڑوں خدا بدلے

مٹی میں کتنے پھول پڑے سوکھتے رہے

رنگین پتھروں سے بہلتا رہا ہوں میں

دیوار ان کے گھر کی مری دھوپ لے گئی

یہ بات بھولنے میں زمانہ لگا مجھے

کیا ستم کرتے ہیں مٹی کے کھلونے والے

رام کو رکھے ہوئے بیٹھے ہیں راون کے قریب

آدمی پہلے بھی ننگا تھا مگر جسم تلک

آج تو روح کو بھی ہم نے برہنہ پایا

ڈوبنے والے کو ساحل سے صدائیں مت دو

وہ تو ڈوبے گا مگر ڈوبنا مشکل ہوگا

ذکر اسلاف سے بہتر ہے کہ خاموش رہیں

کل نئی نسل میں ہم لوگ بھی بوڑھے ہوں گے

ٹوٹ کر روح میں شیشوں کی طرح چبھتے ہیں

پھر بھی ہر آدمی خوابوں کا تمنائی ہے

ہم بھی کرتے رہیں تقاضا روز

تم بھی کہتے رہو کہ آج نہیں

جو حادثہ کہ میرے لیے دردناک تھا

وہ دوسروں سے سن کے فسانہ لگا مجھے

جو سائے بچھاتے ہیں پھل پھول لٹاتے ہیں

اب ایسے درختوں کو انسان کہا جائے

بچے کھلی فضا میں کہاں تک نکل گئے

ہم لوگ اب بھی قید اسی بام و در میں ہیں

میرے ہی پاؤں مرے سب سے بڑے دشمن ہیں

جب بھی اٹھتے ہیں اسی در کی طرف جاتے ہیں

ساغر نہیں کہ جھوم کے اٹھے اٹھا لیا

یہ زندگی کا بوجھ ہے مل کر اٹھائیے

کھو گئی جا کے نظر یوں رخ روشن کے قریب

جیسے کھو جاتی ہے بیوہ کوئی دلہن کے قریب

جانے کس کس کا گلا کٹتا پس پردۂ عشق

کھل گئے میری شہادت میں ستم گر کتنے

گر بھی جاتی نہیں کم بخت کہ فرصت ہو جائے

کوندتی رہتی ہے بجلی مرے خرمن کے قریب

آنے والے دور میں جو پائے گا پیغمبری

میرا چہرہ میرا دل میری زباں لے جائے گا

Recitation

بولیے