عشرت بریلوی کے اشعار
کیا جو پہلے ہی داغ دل کو میں اس کے غم میں تو عشق بولا
چراغ روشن مراد حاصل مراد حاصل چراغ روشن
شرار غم سے ترے الم میں یہ میرے دل کے ہیں داغ روشن
کرے دیوالی کو جیسے عالم تمام گھر میں چراغ روشن
اس رشک چمن کے تئیں گر دیکھنے پاؤں
مرنے سے جو بچ جاؤں تو پھولا نہ سماؤں
اس کی تصویر میں خوں ریزی کے سب چاؤ نکال
اے مصور مری گردن پہ کئی گھاؤ نکال