اسماعیل راز کے اشعار
دیوانگی کا سبب پوچھا جا رہا تھا مری
میں چپ تھا اور ہجوم اس کا نام لے رہا تھا
ہجر کی رات ہے اور آنکھ میں آنسو بھی نہیں
ایسے موسم میں تو برسات ہوا کرتی تھی
جو اپنا حصہ بھی اوروں میں بانٹ دیتا ہے
اک ایسے شخص کے حصے میں آ گئے تھے ہم
دراصل میں نے مشقت نہیں محبت کی
ہتھیلیوں پہ نہیں میرے دل پہ چھالے ہیں
اس وقت کے صدموں نے مجھے چاٹ لیا ہے
جو وقت ابھی میں نے گزارا بھی نہیں تھا