Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Jafar Sahni's Photo'

جعفر ساہنی

1941 - 2018 | کولکاتا, انڈیا

جعفر ساہنی کا تعارف

پیدائش : 05 Jan 1941 | بیگو سرائے, بہار

وفات : 11 Mar 2018

جعفرساہنی 5جنوری1941ء کو لکھمنیاں (بیگوسرائے) میں پیداہوئے۔البتہ انہوں نے زندگی کے زیادہ تر ایام شہرنشاط کلکتہ میں گزارے۔زمانۂ طالب علمی سے لے کر دورِمعلمی تک توموصوف کلکتہ کے ہی ہوکر رہے۔ملازمت سے سبکدوش ہونے کے بعدبھی انہوں نے یہیں مستقل سکونت اختیار کر لی۔ ادھر کافی دنوں سے معذوری بڑھ گئی تھی۔ یہاں تک کہ جمعہ کی نماز کے لیے بھی مسجد جانا مشکل ہو گیا تھا۔ پسماندگان میں تین بیٹوں کے علاوہ دوبیٹیاں بھی ہیں۔ اہلیہ پچھلے سال انتقال کرچکی تھیں۔ ان کے دوشعری مجموعے ’ہواکے شامیانے میں‘ اور ’شاید‘ ایجوکیشنل پبلشنگ ہاؤس کے ذریعہ بالترتیب 2010 او ر 2012 میں شائع ہوئے۔ دونوں ہی مجموعوں کو ادب نواز حلقوں میں قدر کی نگاہ سے دیکھا گیا۔ 
زبیررضوی مرحوم نے جعفر ساہنیکے نظموں کے مجموعہ ’ہوا کے شامیانے میں‘ پر ایک مبسوط مقدمہ تحریر کیا ہے،جس میں انہوں نے جعفر ساہنی کو ’زندگی کے پرتو اورپرچھائیں کا شاعر‘قراردیاہے،جبکہ غزلوں کے مجموعہ ’شاید‘کامقدمہ علقمہ شبلی نے بہ عنوان’جہان معنی کی سیر‘تحریرکرتے ہوئے ساہنی کی غزلیہ شاعری کو مخصوص زاویۂ نگاہ کاآئینہ دارقراردیاہے۔
دو شعری مجموعوں (’ہوا کے شامیانے میں‘ اور’ شاید‘) کے خالق جعفر ساہنی اپنی گراں قدر تخلیقات سے برصغیر کے تمام ادبی رسالوں( بشمول شب خون، ذہن جدید، ابلاغ، آجکل، ایوان اردو، شاعر) کو زینت بخشتے رہے۔بہ حیثیت شاعر مرحوم کے مقام ومرتبہ کا اندازہ شمس الرحمن فاروقی کی اس رائے سے لگا یا جاسکتا ہے’’آپ(جعفر ساہنی) شب خون کے پرانے لکھنے والے ہیں، میں ہمیشہ سے آپ کا مداح رہا ہوں، نئے مضامین نکالنا اور ان میں بھی نئی طرح پیدا کرنا آپ کا خاصّہ ہے‘‘۔
جعفر ساہنی کا انتقال 11 مارچ 2018کو کولکاتہ میں ہوا۔

موضوعات

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے