معین الدین شاہین اجمیری کے دوہے
سونا آنگن دیکھ کے جب بھی جی گھبرائے
اک سایہ انجان سا مجھ کو گلے لگائے
میں چندا تو چاندنی میں بھنورا تو پھول
دونوں ہی بد نام ہیں دونوں ہی مقبول
کاٹ سکے تو کاٹ دے یادوں کی زنجیر
ورنہ بڑھتی جائے گی تیرے من کی پیر
خاموشی کو توڑ دیں آؤ اٹھائیں ساز
دیواروں کے بیچ سے آتی ہے آواز