Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Nasir Zaidi's Photo'

ناصر زیدی

1943 - 2020 | لاہور, پاکستان

ناصر زیدی کے اشعار

دیکھا اسے تو آنکھ سے آنسو نکل پڑے

دریا اگرچہ خشک تھا پانی تہوں میں تھا

وہ بھی کیا دن تھے کہ جب عشق کیا کرتے تھے

ہم جسے چاہتے تھے چوم لیا کرتے تھے

میں بے ہنر تھا مگر صحبت ہنر میں رہا

شعور بخشا ہمہ رنگ محفلوں نے مجھے

ہاں یہ خطا ہوئی تھی کہ ہم اٹھ کے چل دیے

تم نے بھی تو پلٹ کے پکارا نہیں ہمیں

رات سنسان ہے گلی خاموش

پھر رہا ہے اک اجنبی خاموش

کوئی سناٹا سا سناٹا ہے

کاش طوفان اٹھا دے کوئی

وہ یوں ملا ہے کہ جیسے کبھی ملا ہی نہ تھا

ہماری ذات پہ جس کی عنایتیں تھیں بہت

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے