عبید اللہ صدیقی کے اشعار
اسی فلک سے اترتا ہے یہ اندھیرا بھی
یہ روشنی بھی اسی آسماں سے آتی ہے
یہ کس کا چہرہ دمکتا ہے میری آنکھوں میں
یہ کس کی یاد مجھے کہکشاں سے آتی ہے
پہلے چنگاری سے اک شعلہ بناتا ہے مجھے
پھر وہی تیز ہواؤں سے ڈراتا ہے مجھے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
شام ہوتی ہے تو میرا ہی فسانہ اکثر
وہ جو ٹوٹا ہوا تارا ہے سناتا ہے مجھے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
زندگی اک خواب ہے یہ خواب کی تعبیر ہے
حلقۂ گیسوئے دنیا پاؤں کی زنجیر ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ آنکھیں یہ دماغ یہ زخموں کا گھر بدن
سب محو خواب ہیں دل بے تاب کے سوا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ