Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

راغب دہلوی کے اشعار

بیٹھے گا تو رک جائے گی یہ گردش دوراں

تو خوں کی طرح جسم میں پھرنے کی ادا سیکھ

قطروں سے سمندر کا بنانا نہیں مشکل

قطرے میں سمندر کو سمونے کی ادا سیکھ

یہ سب ماہ و انجم مرے واسطے ہیں

مگر اس زمیں پر میں قید جہاں ہوں

شوق منزل مجھے یوں لے کے اڑا

خار دیکھے نہ رہ گزر دیکھی

اب دل میں آرزوئے چمن ہی نہیں رہی

قصے سنے جو ہم نے قفس میں بہار کے

اگر چلتا سہاروں پر ہی راغبؔ

تو چلنے کے کبھی قابل نہ ہوتا

خیال و وہم ہے منزل یہاں ملی ہے کسے

چلا ہے جو بھی اسی رہ گزر میں رہتا ہے

اور بڑھ جاتا ہے دل میں مرے شوق منزل

جب پریشان سی یہ گرد سفر ہوتی ہے

Recitation

بولیے