سیمیں کرن کے افسانے
مردہ آنکھوں کا شہر
یہ اک مردہ آنکھ تھی جو کسی ان دیکھے چھرے کی زد میں آئی تھی، اندھا دھند فائرنگ مں کس چھرے پہ کسں کا نا م لکھا تھا، پتہ بھی تو نہ چلتا تھا اور پھر یہ ٓانکھ تو فقط آٹھ برس کی تھی! آٹھ برس کی معصوم حیرت زدہ آنکھ! مردہ ہو جانے کے باوجود اس آنکھ میں حیرت
مولوی صاحب کی ڈاک
مولوی صاحب نے اک بڑا سا بوری نما تھیلا جوکہ ڈاک سے آئے خطوط سے بھرا تھا۔ تھا متے ہوئے بددلی سے میگزین ایڈیٹر کی ہدایت کو سنا اور اپنے آفس میں آکر کرسی پر بیٹھ گئے اور تھیلا میز پر دھر دیا۔ ان کا غصہ بےزاری ان کے چہرے سے متر شخ تھا۔ وہ بڑبڑائے۔ ’’لاحول
شجر ممنوعہ کے تین پتے
’’اور کیا یہ ابن آدم کے شجر ممنو عہ سے کھا ئے یا پھر کھلا ئے اس دا نۂ گندم کا اثر خما ر ہے کہ ___ اور یہ خما ر روح کو چڑھا یا پھر بدن کو____‘‘ ابھی میں نے چند لا ئنیں ہی گھسیٹیں تھیں کہ ملازمہ نے اطلاع دی: ’’باجی! پڑوس سے رفعت باجی آئی ہیں، بلا رہی