شہریار پرداز کے اشعار
جب تک تھا اپنا ہوش وہ رہتے تھے دوردور
اب آ گئے قریب تو اپنا پتا نہیں
ہر موج تند جانتی ہے نا خدائیاں
طوفاں تو میرے ساتھ ہے گر ناخدا نہیں
کیا طاعت مدام کا انعام ہے یہی
یوں جی رہے ہیں جیسے ہمارا خدا نہیں
aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere