توقیر احمد کے اشعار
ذرا سنبھلوں بھی تو وہ آنکھوں سے پلا دیتا ہے
میرا محبوب مجھے ہوش میں رہنے نہیں دیتا
زباں خاموش مگر نظروں میں اجالا دیکھا
اس کا اظہار محبت بھی نرالا دیکھا
آج کی رات مجھے ہوش میں رہنے دو ابھی
آج کی رات کوئی آنکھوں سے پلائے گا مجھے
اس قدر ٹوٹ کر میری نظروں میں نہ دیکھو ورنہ
تمہاری نظروں کو میری نظروں کی نظر نہ لگ جائے
مزہ تو عشق کا تب ہے کہ ایک پل کو سہی
جھکی نظر وہ اٹھا دیں اور میں سلام کروں
نادان میرا دل بہک جائے نہ کہیں
شانوں پہ گیسوؤں کو بکھیرا نہ کیجیے
یوں اچانک نہ زلفیں بکھیرا کرو
دل تو نادان ہے بہک بھی سکتا ہے