aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
1991 | بریلی, انڈیا
”بیٹے قرطاس تم رو کیوں رہے ہو؟رونے کی کوئی ضرورت نہیں۔ تم خود کو تنہا نہ سمجھو۔ اگر تمہیں یہ لگتا ہے کہ تمہارا وجود فرضی ہے تو میں تم سے کہہ دینا چاہتا ہوں کہ وجود میرا کون سا حقیقی ہے۔ تم تو ان ڈھائی تین کروڑ سے کہیں بہتر ہو۔ ہاں۔۔۔! ڈھائی تین کروڑ
عصمت چغتائی پر صد سالہ عالمی سیمینار کا آخری دن تھا۔ آڈیٹوریم فکشن نگاروں، نقادوں، پروفیسروں، ریسرچ اسکالروں، فیمنسٹوں، کمیونسٹوں، سوشلسٹوں اور صحافیوں کے علاوہ دیگر دیسی اور بدیسی ادیبوں سے بھرا ہوا تھا۔ ایک سے بڑھ کر ایک مضمون اور خاکے پڑھے گئے،
ارمان نے جب آنکھ اٹھا کر اس کی طرف دیکھاتو دیکھتا ہی رہ گیا۔ اس کی چمکدار، بڑی اور پر اثر آنکھیں تنی ہوئی ابروؤں کے نیچے روشن چراغوں کی طرح دکھائی دے رہی تھیں۔ جن میں وہ کچھ دیر کے لیے کھو گیا تھا۔ صرف آنکھیں ہی تو تھیں جنہیں ارمان دیکھ سکتا تھا کیوں
جِم (Gym) نے آخری بار ایک لمبی سانس چھوڑی اور اسٹیلا (Stella) کے برابر میں ہی ڈھیر ہو گیا۔ دونوں کافی دیر تک چھت کو دیکھتے رہے۔ سانسوں کی بازگشت دھیمی ہوئی۔ اسٹیلانے اپنا نازک ہاتھ جم کے پیٹ پر پھیرتے ہوئے کہا، ”دس سال پہلے جب ہم ٹین (Teen) تھے تب
پزا بوائے نے اپنی بائیک پارکنگ میں کھڑی کی، وارمر (Warmer) سے پزا نکالا اور لفٹ میں سوار ہوگیا۔ اب وہ ایک ڈور بیل بجا رہا تھا، کچھ ہی دیر میں دروازہ کھلا۔ ایک گورا، خوبصورت اور لمبی انگلیوں کے ناخنوں پر نیل پینٹ والا ہاتھ باہر آیا۔ اس نے پزا بوائے
Sign up and enjoy FREE unlimited access to a whole Universe of Urdu Poetry, Language Learning, Sufi Mysticism, Rare Texts
Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books