Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Yasir Tahsin's Photo'

یاسر تحسین

1996 | دلی, انڈیا

یاسر تحسین کے اشعار

51
Favorite

باعتبار

تم جو کہتے ہو چوم لو گے ہمیں

کرنے والے کہا نہیں کرتے

پہلے تو اک جھوٹے غم میں مٹ جانے کا ناٹک رچ

پھر دنیا کو جا جا کر بتلا تو کتنے دکھ میں ہے

یہ ابر نو ہمارے کسی کام کا نہیں

ان کو پسند ہی نہیں بارش میں بھیگنا

درد دل زندگی کی خوشی پی گیا

اک سمندر ہماری ندی پی گیا

چل دئے ہیں بول کر واپس نہ لوٹیں گے کبھی

چل دئے ہیں اک دفعہ پھر لوٹ آنے کے لیے

تری یاد سینہ سے رخصت ہوئی

یہ بڑھیا بڑے دن سے بیمار تھی

آمد ہوئی تھی میں نے ہی دھتکار دی غزل

یہ کہہ کے دوسرا کوئی شاعر تلاش کر

آنسو کریں گے ایک بھی ضائع نہ آنکھ سے

دریا کو پاٹ کر یہاں صحرا بنائیں گے

جب کسی صورت نہیں ہے مجھ کو احساس وجود

پھر مرے کس کام کا ہے یہ جہان ہست و بود

تصور کرو وہ تمہیں چاہتے ہیں

تصور کرو یہ تصور نہیں ہے

کیوں دے رہے ہو دستکیں چوکھٹ پہ بارہا

کتنی دفعہ بتاؤں کہ گھر پر نہیں ہوں میں

خدا کی آنکھ ہیں آنکھیں ہماری

خدا ان سے ہی دنیا دیکھتا ہے

اک دن ہر منظر کالا ہو جائے گا

سورج اس کی زلفوں میں کھو جائے گا

دغا سے باز آؤ میر جعفرؔ

ہمارے لوگ مارے جا رہے ہیں

جو تم نہ ہوگی تو دل حویلی سرائے ہوگی

سرائے جس میں حسین چہرے رکا کریں گے

آ ہی جاتا تھا خیال غیر میرے ذہن میں

عین موقع پر تمہاری یاد نے کھٹکا کیا

ہم دونوں کا عشق مکمل ہونا مشکل لگتا ہے

تو جنس جنات کی پیدا اور میں بیٹا آدم كا

برسوں کاٹ لیے یہ کہہ کر

کل کو وصل ہوا جاتا ہے

رات ہوئی تو سب دیووں نے مندر میں

اس جوگن کو شیش نوائے رقص کیا

ہائے وہ شوخ صندلی قامت

جس نے مجھ بے نیاز کو مارا

ستم یہ ہے تری آنکھوں کا پانی

مرے سینہ کی مٹی کاٹتا ہے

زندگی رائیگاں گئی میری

اس گلی سے دکاں گئی میری

اس نے دن جلدی ڈھلنے کی خواہش کی

دھرتی نے رفتار بڑھا دی گردش کی

ایسی تنہا راتوں میں ہی آتی ہے

ایک غزل جو شاعر کو کھا جاتی ہے

Recitation

Jashn-e-Rekhta 10th Edition | 5-6-7 December Get Tickets Here

بولیے