یوسف تقی کے اشعار
بے صدا کیوں گزرتے ہو آواز دو
اب بھی کچھ لوگ اندر مکانوں میں ہیں
آؤ پرانی یاد کے شعلوں میں تاپ لیں
کتنے ہیں ہاتھ سرد ملاقات کی طرح
اے پڑوسی تو بتا ہم کو تو کچھ ہوش نہیں
تھا ہمارا بھی کوئی گھر ترے گھر سے پہلے
دیکھا تو زندگی میں بہت کامیاب تھے
سوچا تو جیت آئی نظر مات کی طرح
شب پلنگ پر ہانپتے سائے رہے
خواب دروازے کھڑا تکتا رہا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ