Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Zahoor Chohan's Photo'

ظہور چوہان

1971 | بہاول پور, پاکستان

پاکستان کے ممتاز اردو شاعر اور معلم

پاکستان کے ممتاز اردو شاعر اور معلم

ظہور چوہان کے اشعار

48
Favorite

باعتبار

آخری بار ملاقات تو کر لی ہے مگر

سلسلہ اپنی محبت کا کہاں آخری ہے

رہتا ہوں میں جتنا ساتھ سب کے

لگتا ہے اکیلا ہو گیا ہوں

میں اپنے آپ میں تقسیم ہونے لگتا ہوں

اسے کہو کہ مرے سامنے نہ آیا کرے

انہی جھکے ہوئے پیڑوں سے گفتگو ہے مری

جناب میرے بزرگوں سے گفتگو ہے مری

زندگی کتنے سلیقے سے گزارا ہے تجھے

مسکراتے بھی رہے زخم بھی کھاتے رہے ہم

پوری ہو جاتی اگر کوئی کہانی ہوتی

یہ محبت ہے میاں اس میں کسک رہتی ہے

میں روز دانہ نہیں ڈالتا پرندوں کو

کہ بھول جاؤں تو وہ چھت پہ بیٹھے رہتے ہیں

چھاؤں دیتا دھوپ اٹھاتا رستے میں

میں نے دیکھا ایک شجر درویشی میں

کسی کے ساتھ ملا ہوں بڑی محبت سے

کبھی کبھار جو ملتے ہیں اچھے رہتے ہیں

کبھی کبھی تو مرا گھر بھی مجھ سے پوچھتا ہے

کہ اس جہاں میں کوئی تیرا گھر بھی ہے کہ نہیں

اس کی پلکوں پہ جو چمکے تھے ظہورؔ

میرے ہاتھوں میں وہ تارے ٹوٹے

ہجر سے وصل کی اتنی تھی مسافت یارو

رنگ تبدیل ہوا بہتے ہوئے پانی کا

سخن کے آخری در پر صدا لگاتا ہوں

ظہورؔ اگلے زمانوں سے گفتگو ہے مری

شاعری اپنا لہو اس لئے دیتا ہوں تجھے

جانتا ہوں کہ تو زندہ مجھے کر سکتی ہے

شہر کے چوراہے میں آنکھیں رکھ دی ہیں

بچ کر وہ اس بار کدھر سے نکلے گا

ہمیں نہ دفن کرو کچی پکی قبروں میں

ہم اہل علم ہیں مر کر بھی جو نہیں مرتے

نئے گھر میں ہر اک شے بھی نئی ہے

مگر خوشبو اسی کی آ رہی ہے

شعر کہہ کر کبھی دیکھو تو کھلے گا تم پر

اتنا آساں نہیں جتنا یہ ہنر لگتا ہے

Recitation

بولیے