Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ظہور منہاس کے اشعار

59
Favorite

باعتبار

خدا کا شکر کہ چھوٹی سی ہے خدا کی زمیں

خدا کا شکر کہ تم بھی اسی زمین پہ ہو

بھیجی تصویر بھی تو آنکھوں کی

یعنی آنکھیں دکھا رہی ہو مجھے

فکر تجدید ہجر ہے ورنہ

کب مجھے وصل کی ضرورت ہے

اس قدر قہقہے ہیں دنیا میں

شرم آتی ہے مجھ کو روتے ہوئے

یہ تو انسانیت کو ٹھوکر ہے

آدمی آدمی کا نوکر ہے

دعا ہے یہ رقیب بھی مری طرح ہی خوار ہو

میں چاہتا ہوں آپ کی رقیب سے بنی رہے

میں بدلتا ہوں روز اپنا ہدف

یہ مری مستقل مزاجی ہے

ریل کی پٹری پہ بھی لیٹے ہیں لوگ

یعنی پٹری سے اتر جاتے ہیں لوگ

تمام شہر میں بارش کی دھاک بیٹھ گئی

جو اڑ رہی تھی ہواؤں میں خاک بیٹھ گئی

گاڑی میں بھی گھر کو سوچے جاتا ہوں

گاڑی آگے اور میں پیچھے جاتا ہوں

وہ تھک گئی تھی بھیڑ میں چلتے ہوئے ظہورؔ

اس کے بدن پہ ان گنت آنکھوں کا بوجھ تھا

جمالیات کی شہ سرخیاں بھی پڑھ لینا

کتاب سینۂ دوشیزگاں بھی پڑھ لینا

درد کا احساس رکھا ہے فقط انسان میں

حیف دیمک جی رہی ہے میرؔ کے دیوان میں

کوئی بھی حل نہیں اداسی کا

مجھ سے کمرے نے بارہا پوچھا

ہمہ بیاض تھے ہر سمت قرمزی عارض

میں کیسے ساعد سیمیں پہ دستخط کرتا

کہیں کہیں سے جو کپڑوں میں بھی نہیں ڈھلتا

میں اس بدن کو بھی شعروں میں ڈھال لیتا ہوں

ظہورؔ کرنا ہے رن مبدل بہ کشت مجھ کو

میں اپنی تلوار کوٹ کر ہل بنا رہا ہوں

ان کے نقش قدم پہ چلنا ہے

وہ جو منزل پہ سر کے بل پہنچے

جینا ہے گر تو زخم لگا اپنے آپ کو

بچنے کو آندھیوں سے تو خیمے میں چھید کر

Recitation

بولیے