٠ ١ منٹ منٹو کے ساتھ
منٹو اپنے عہد کا ایک
نہایت اہم افسانہ نگار ہے جس نے انسانی نفسیات کے مختلف پہلوؤں پر قلم اٹھایا۔ اس کی تحریروں کی مقبولیت ہر خاص و عام میں یکساں ہے۔ اس انتخاب میں ہماری ایڈیٹوریل ٹیم نے منٹو کے ایسے پانچ افسانے شامل کیے ہیں جنہیں کم سے کم وقت میں پڑھا جا سکتا ہے۔
بدصورتی
اس افسانہ میں دو بہنوں، حامدہ اور ساجدہ کی کہانی کو بیان کیا گیا ہے۔ ساجدہ بہت خوبصورت ہے، جبکہ حامدہ بہت بدصورت۔ ساجدہ کو ایک لڑکے سے محبت ہو جاتی ہے، تو حامدہ کو بہت دکھ ہوتا ہے۔ اس بات کو لے کر ان دونوں کے درمیان جھگڑا بھی ہوتا ہے۔ پھر دونوں بہنیں صلح کر لیتی ہے اور ساجدہ کی شادی حامد سے ہو جاتی ہے۔ ایک سال بعد ساجدہ اپنے شوہر کے ساتھ حامدہ سے ملنے آتی ہے۔ رات کو کچھ ایسا ہوتا ہے کہ صبح ہوتے ہی حامد ساجدہ کو طلاق دے دیتا ہے اور کچھ عرصہ بعد حامدہ سے شادی کر لیتا ہے۔
سعادت حسن منٹو
رتی، ماشہ، تولہ
یہ ایک رومانی کہانی ہے۔ جمال نام کے لڑکے کو ایک لڑکی سے محبت ہو جاتی ہے۔ لڑکی بھی اس سے محبت کرتی ہے، لیکن اس کی محبت بہت نپی تلی ہوتی ہے۔ اس کا سبب اس کی زندگی کا معمول (ٹائم ٹیبل) ہوتا ہے، جسکے مطابق وہ ہر کام وقت پر اور نپے تلے انداز میں کرنے کی پابند ہوتی ہے۔ دوسرے کاموں کی طرح ہی وہ محبت کو بھی وقت اور اس کے کئے جانے کی مقدار میں کرنے پر ہی راضی ہوتی ہے۔ لیکن جب جمال اس سے اپنی جیسی چاہت کی مانگ کرتا ہے، تو ان کی شادی طلاق کے لیے کورٹ تک پہنچ جاتی ہے۔
سعادت حسن منٹو
نفسیات شناس
’’یہ کہانی ایک ایسے شخص کی ہے جو اپنے گھریلو خادم کا نفسیاتی مطالعہ کرتا ہے۔ اس کے یہاں پہلے دو سگے بھائی نوکر ہوا کرتے تھے۔ ان میں سے ایک بہت چست تھا تو دوسرا بہت سست۔ اس نے سست نوکر کو ہٹاکر اس کی جگہ ایک نیا نوکر رکھ لیا۔ وہ بہت ہوشیار اور پہلے والے سے بھی زیادہ چست اور تیز تھا۔ اس کی چستی اتنی زیادہ تھی کہ کبھی کبھی وہ اس کے کام کرنے کی تیزی کو دیکھ کر جھنجھلا جاتا تھا۔ اس کا ایک دوست اس نوکر کی بہت تعریف کیا کرتا تھا۔ اس سے متاثر ہو کر ایک روز اس نے نوکر کی حرکتوں کا نفسیاتی مطالعہ کرنے کا ارداہ کیا اور ۔۔۔ پھر‘‘
سعادت حسن منٹو
جان محمد
انسان کی نفسیاتی پیچیدگیوں اور تہہ در تہہ پوشیدہ شخصیت کو بیان کرتی ہوئی کہانی ہے۔ جان محمد منٹو کے ایام علالت میں ایک مخلص تیماردار کے روپ میں سامنے آیا اور پھر بے تکلفی سے منٹو کے گھر آنے لگا۔ لیکن دراصل وہ منٹو کے پڑوس کی لڑکی شمیم کے چکر میں آتا تھا۔ ایک دن شمیم اور جان محمد گھر سے فرار ہو جاتے ہیں، تب اس کی حقیقت پتا چلتی ہے۔
سعادت حسن منٹو
پھسپھسی کہانی
دو کلرک بھائی رشوت کے دو سو روپے خرچ کرنے کے بعد بھی جب خوش نہ ہوئے تو وہ سرد رات میں مجبورا گھر کی طرف چل پڑے۔ راستے میں انہیں ایک اندھی لڑکی ملی۔ فسادات میں جس کی بصارت چلی گئی تھی۔ اس لڑکی سے وہ لطف اندوز ہونے کی کوشش کر ہی رہے تھے کہ دو سپاہی آتے ہوئے دکھائی دیے۔ بڑے بھائی نے بیٹھنے کے لیے جو اوور کوٹ بچھایا تھا اسے اٹھا کر بھاگا تو لڑکی ایک خندق میں گر گئی۔ سپاہیوں نے جب اس کو باہر نکالا تو اس نے چیخ کر کہا میں دیکھ سکتی ہوں، میری نظر واپس آگئی ہے اور یہ کہہ کر بھاگ کھڑی ہوئی۔