Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اے شہنشاہ آسماں اورنگ

مرزا غالب

اے شہنشاہ آسماں اورنگ

مرزا غالب

MORE BYمرزا غالب

    دلچسپ معلومات

    ۱۸۵۵ء

    اے شہنشاہ آسماں اورنگ

    اے جہاں دار آفتاب آثار

    تھا میں اک بے نواے گوشہ نشیں

    تھا میں اک درد مند سینہ فگار

    تم نے مجھ کو جو آبرو بخشی

    ہوئی میری وہ گرمی بازار

    کہ ہوا مجھ سا ذرہ ناچیز

    روشناس ثوابت و سیار

    گرچہ از روے ننگ بے ہنری

    ہوں خود اپنی نظر میں اتنا خوار

    کہ گر اپنے کو میں کہوں خاکی

    جانتا ہوں کہ آئے خاک کو عار

    شاد ہوں لیکن اپنے جی میں کہ ہوں

    بادشہ کا غلام کار گزار

    خانہ زاد اور مرید اور مداح

    تھا ہمیشہ سے یہ عریضہ گزار

    بارے نوکر بھی ہو گیا صد شکر

    نسبتیں ہو گئیں مشخص چار

    نہ کہوں آپ سے تو کس سے کہوں

    مدعاے ضروری الاظہار

    پیر و مرشد اگرچہ مجھ کو نہیں

    ذوق آرایش سرود ستار

    کچھ تو جاڑے میں چاہیے آخر

    تا نہ دے باد زمہریر آزار

    کیوں نہ درکار ہو مجھے پوشش

    جسم رکھتا ہوں ہے اگرچہ نزار

    کچھ خریدا نہیں ہے اب کے سال

    کچھ بنایا نہیں ہے اب کی بار

    رات کو آگ اور دن کو دھوپ

    بھاڑ میں جائیں ایسے لیل و نہار

    آگ تاپے کہاں تلک انساں

    دھوپ کھاوے کہاں تلک جاں دار

    دھوپ کی یابش آگ کی گرمی

    وقنا ربنا عذاب النار

    میری تنخواہ جو مقرر ہے

    اس کے ملنے کا ہے عجب ہنجار

    رسم ہے مردے کی چھ ماہی ایک

    خلق کا ہے اسی چلن پہ مدار

    مجھ کو دیکھو تو ہوں بقید حیات

    اور چھ ماہی ہو سال میں دوبار

    بس کہ لیتا ہوں ہر مہینے قرض

    اور رہتی ہے سود کی تکرار

    میری تنخواہ میں تہائی کا

    ہو گیا ہے شریک ساہوکار

    آج مجھ سا نہیں زمانے میں

    شاعر نغز گوے خوش گفتار

    رزم کی داستان گر سنیے

    ہے زباں میری تیغ جوہر دار

    بزم کا التزام گر کیجیے

    ہے قلم میری ابر گوہر بار

    ظلم ہے گر نہ دو سخن کی داد

    قہر ہے گر کرو نہ مجھ کو پیار

    آپ کا بندہ اور پھروں ننگا

    آپ کا نوکر اور کھاؤں ادھار

    میری تنخواہ کیجیے ماہ بماہ

    تا نہ ہو مجھ کو زندگی دشوار

    ختم کرتا ہوں اب دعا پہ کلام

    شاعری سے نہیں مجھے سروکار

    تم سلامت رہو ہزار برس

    ہر برس کے ہوں دن پچاس ہزار

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے