آج بھی ہم اپنے بیگانے کو پہچانے کہاں
آج بھی ہم اپنے بیگانے کو پہچانے کہاں
سب وہی رہبر ہیں پھر اب چھوڑ دیں جانے کہاں
تم سے دانشور کہاں اور ہم سے دیوانے کہاں
مخملی تلووں کو راس آئیں گے ویرانے کہاں
سمت ہی کوئی مقرر ہے نہ منزل کا پتہ
جا کے ٹھہرے قافلہ اپنا خدا جانے کہاں
آپ کیسے مہرباں ہو کر یہاں تک آ گئے
اس طرح آتا ہے کوئی پھول برسانے کہاں
شہر جو لوٹے گئے ہوں ان کا منظر دیکھیے
خوفناک اتنے بھلا ہوتے ہیں ویرانے کہاں
ہر طرف تو ذکر تھا اس کے لب و رخسار کا
لوگ سنتے میری بربادی کے افسانے کہاں
ہر طرف شاداںؔ نظر آتے ہیں چہرے اجنبی
ہم نکل کر گھر سے جائیں ٹھوکریں کھانے کہاں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.