آنسو گرا تو کانچ کا موتی بکھر گیا
آنسو گرا تو کانچ کا موتی بکھر گیا
پھر صبح تک دوپٹا ستاروں سے بھر گیا
میں چنری ڈھونڈھتی رہی اور اتنی دیر میں
دروازے پر کھڑا ہوا اک خواب مر گیا
سرما کی چاندنی تھی جوانی گزر گئی
جھلسا رہی ہے دھوپ بڑھاپا ٹھہر گیا
میں رفتگاں کی بات پہ بے ساختہ ہنسی
انجام اس ہنسی کا بھی افسردہ کر گیا
تم کہہ رہے ہو ہجر میں مرتا نہیں کوئی
پھر کیوں غم جدائی میں وہ ہنس مر گیا
خالی گلی میں سارے مکاں سوچتے رہے
اس سمت جس کو آنا تھا وہ کس نگر گیا
ان پانیوں کو تشنہ لبوں سے گریز تھا
چڑھتی ندی کا مست بہاؤ اتر گیا
تھوڑی سی دیر مل کے بہت دیر رو لیے
پھر اپنے گھر کو میں گئی وہ اپنے گھر گیا
سودا تھا سر میں دور بہت دور جا بسیں
عزم سفر کیا تو مرا ہم سفر گیا
پتھر کی مورتی بنی میں دیکھتی رہی
گھر پیچھے رہ گیا تھا وہ آگے گزر گیا
مأخذ:
Word File Mail By Salim Saleem
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.