آسان تو نہیں تھا سفر لوٹتے ہوئے
آسان تو نہیں تھا سفر لوٹتے ہوئے
دیکھے تھے کتنے ٹوٹتے گھر لوٹتے ہوئے
یہ شہر کی طلب مجھے جنگل سے لے گئی
لایا ہوں اپنے کاٹ کے پر لوٹتے ہوئے
لوگوں کے حادثوں نے مرا ڈر مٹا دیا
اب مٹ چکا ہے موت کا ڈر لوٹتے ہوئے
آتا ہے کوئی جب بھی کبھی اس کے شہر سے
میں پوچھتا ہوں خیر خبر لوٹتے ہوئے
چڑھتے ہوئے جو بات سمجھتے نہیں ہیں لوگ
کرتی ہے بات وہ ہی اثر لوٹتے ہوئے
میں لا رہا ہوں کیا یہ سبھی سوچنے لگے
رکھے ہوئے تھے مجھ پہ نظر لوٹتے ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.