اب بھلا کیا دیکھتے ہو آب میں
اب بھلا کیا دیکھتے ہو آب میں
غرق سب کچھ ہو گیا گرداب میں
لطف میری موت کا بڑھ جائے سو
زہر اور ڈالا گیا زہراب میں
ہو گئی تب نور سے نفرت مجھے
داغ دیکھے جب دل مہتاب میں
میں سمجھتا تھا جنہیں شیریں دہن
سر بہ سر بھیگے ملے تیزاب میں
گونجے ہی کیسے بھلا ساز جگر
زنگ ہی جب لگ گیا مضراب میں
دیکھنے کے بعد سارے قاعدے
عیب پھر دیکھے گئے اعراب میں
ذہن میں کوئی خیال آتا نہیں
ہے روانی ہی نہیں اعصاب میں
اک خدا سے ہی توقع تھی فقط
نوک نکل آئے مگر محراب میں
خاصیت ہے ان ادب والوں میں اک
مار دیتے ہے ادب آداب میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.