اب چھوڑ تصور میں مرنا میداں میں نکل آ جینے کو
اب چھوڑ تصور میں مرنا میداں میں نکل آ جینے کو
طوفان کے سینے پر کھینا ہے تجھ کو اپنے سفینے کو
گرتوں کا سنبھلنا خوب سہی لیکن یہ سنبھلنے کو گرنا
حیرت ہے کہ چاہا کیوں تو نے جینے کے ایسے قرینے کو
کیوں لرزہ بر اندام ہے یوں پھیلی ہوئی دیکھ کے تاریکی
بن صبح کی پہلی روپہلی کرن اور چیر دے رات کے سینے کو
پامال چمن میں تیرے اگر آئے تو بہار نو آئے
شبنم کی بجائے غنچوں کو تاروں کا لہو دے پینے کو
ہر چند پسند ہیں تجھ کو نظرؔ یہ خاک یہ چاک گریباں کے
یوں منظر عام پہ لانے سے کیا بربادئ دل کے خزینے کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.