Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ابر کو روکتے ہیں آب طلب کرتے ہیں

ماہم حیا صفدر

ابر کو روکتے ہیں آب طلب کرتے ہیں

ماہم حیا صفدر

MORE BYماہم حیا صفدر

    ابر کو روکتے ہیں آب طلب کرتے ہیں

    دشت سادہ ہیں کہ تالاب طلب کرتے ہیں

    مسخرے پن کی بھی حد ہوتی ہے کوئی یعنی

    لوگ دریاؤں سے سیلاب طلب کرتے ہیں

    ان کو ہے اپنے نظاروں کی سجاوٹ سے غرض

    کھڑکیوں والے تو مہتاب طلب کرتے ہیں

    ہم کہ کر لیتے ہیں سوراخ سفینے میں خود

    ہم کہ خود بحر میں گرداب طلب کرتے ہیں

    ان کو مغموم تنفس میں سکوں ملتا ہے

    اہل دل خود دل بے تاب طلب کرتے ہیں

    کل تلک سبز نظاروں میں نمایاں تھے میاں

    ہم جو اب دیدۂ خوں ناب طلب کرتے ہیں

    اب تھکن جان کنی کے ہے مماثل ٹھہری

    اب ترا لمس یہ اعصاب طلب کرتے ہیں

    اس میں اب زرد زمانوں کا دھواں اڑتا ہے

    آپ جس دل سے تب و تاب طلب کرتے ہیں

    ہاتھ ملتے ہیں حیاؔ آنکھ کی عریانی پر

    ہم جو ہر شب سے نیا خواب طلب کرتے ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے