اے خدا تو بھی یہاں آئے تو جائے نہ بنے
اے خدا تو بھی یہاں آئے تو جائے نہ بنے
اب کہیں اور کوئی ایسی سرائے نہ بنے
وقت کو اپنی عمارت کا بھرم رکھنا ہے
ایسی دیوار اٹھا دی ہے کہ ڈھائے نہ بنے
روشنی ملگجی اور دھند بہت گہری تھی
لہرئیے آج تری یاد کے سائے نہ بنے
میرا اسلوب اسی بات کی کوشش تو نہیں
میرے بارے میں کسی کی کوئی رائے نہ بنے
چھوڑ کر ہم کو زمانے کا نکلنا دیکھو
دل بڑھے بھی تو قدم ہم سے بڑھائے نہ بنے
زندگی ایسی ہوا خواہ ہوس ہے کہ اجل
لاکھ چاہے کہ اسے اپنا بنائے نہ بنے
کچھ ہی اشعار ہیں غالبؔ کے نہیں جن کا جواب
باقی شعروں کے لیے شرح اٹھائے نہ بنے
کوئی چاہے کہ اسے ڈھونڈنے نکلیں سب لوگ
اس طرف جائے جدھر خلق سے جائے نہ بنے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.