عجیب دھوپ کے زیر اثر رہا ہوں میں
عجیب دھوپ کے زیر اثر رہا ہوں میں
شدید چھاؤں میں چلنے سے ڈر رہا ہوں میں
پتہ ہیں راستوں کے سارے پیچ و خم مجھ کو
نہ جانے کتنوں کا رخت سفر رہا ہوں میں
ہجوم شہر کی رنگینیوں سے جھنجھلا کر
جنوں میں دشت کو آباد کر رہا ہوں میں
مرے زوال کی کوئی تو حد مقرر کر
تری نظر سے مسلسل اتر رہا ہوں میں
ابھی جو دیکھ کے حیران ہو رہے ہو تم
گئی رتوں میں بھی شوریدہ سر رہا ہوں میں
بلا کی شوخ ہیں وہ آئنہ صفت آنکھیں
کہ جن کے دیکھنے سے بن سنور رہا ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.