باغ بہتر ہو اگر سب پیڑ پودے سبز ہوں
باغ بہتر ہو اگر سب پیڑ پودے سبز ہوں
جب توجہ چند پر ہے سارے کیسے سبز ہوں
روشنی پانی ہوا کچھ بھی نہیں دیتا ہمیں
کون سمجھائے تجھے ہم ایسے کیسے سبز ہوں
کچھ تعلق توڑ کر ہم کیوں نہ سکھ کا سانس لیں
کیوں نہ کچھ شاخیں تراشیں اور تھوڑے سبز ہوں
مسکرا کر یوں اگر تم آسماں کو دیکھ لو
کتنے سیارے تمہاری روشنی سے سبز ہوں
اک پرندے نے مجھے پانی کے بدلے دی دعا
پھل اگائیں سبز تیرے زرد سارے سبز ہوں
قابل عزت ہوئے تو عزتیں مل جائیں گی
پھل بھی لگ جائیں گے پہلے آپ تھوڑے سبز ہوں
تو بھی مرجھایا ہوا ہے میں بھی مرجھایا ہوا
آ گلے لگ جا کہ دونوں پہلے جیسے سبز ہوں
ہم نمو پاتے رہے ہیں اپنی ہمت سے شعیبؔ
پتھروں میں اگنے والے اور کتنے سبز ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.