بات چھیڑی گئی ہے گاؤں کی
بات چھیڑی گئی ہے گاؤں کی
سانس چلنے لگی ہواؤں کی
کاٹ پیڑوں کو اور بنا بھگوان
مانگ ان سے دعائیں چھاؤں کی
بلڈنگوں کے سسکتے کمروں میں
فکر و تہذیب ہے گپھاؤں کی
میکدے کی گلی کے نکڑ پر
ایک بیٹھک ہے پارساؤں کی
ایک دھڑکن ہے میرے سینے میں
ایک آہٹ ہے تیرے پاؤں کی
میری کونپل زمیں سے پھوٹی ہے
بات ہونے لگی ہے چھاؤں کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.