بڑے بے چین پھرتے ہو ذرا سو کیوں نہیں لیتے
بڑے بے چین پھرتے ہو ذرا سو کیوں نہیں لیتے
اٹھائے پھر رہے ہو خواہشیں رو کیوں نہیں لیتے
وہی اب بھی سدا دیتا ہوا آتا ادھر ہوگا
تو بانہیں کھول اس کے آج بس ہو کیوں نہیں لیتے
تمہاری روح تک پہنچیں گی چھینٹیں دیکھتے جاؤ
ابھی بس ہاتھ میلے ہیں انہیں دھو کیوں نہیں لیتے
حواس و ہوش میں رہنے کا کوئی حکم تھوڑی ہے
مزہ ہے بے خودی میں خود خدا ہو کیوں نہیں لیتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.