بخشیں نہ اجالے تو چراغوں کو بجھا دو
بخشیں نہ اجالے تو چراغوں کو بجھا دو
مٹ سکتی ہے ظلمت تو مرا گھر بھی جلا دو
بیمار محبت کو دوا دو نہ دعا دو
دامن کی ہوا دو اسے دامن کی ہوا دو
آنسو بھی پیوں میں تو رہوں پیاسا کا پیاسا
تم بال بکھیرو تو گھٹاؤں کو گھٹا دو
میں چاہوں تو رہ جاؤں فقط سوچ کے دل میں
تم چاہو تو بگڑی ہوئی تقدیر بنا دو
طوفاں سے بچے یا نہ بچے میرا سفینہ
ساحل پہ کھڑے ہو کے ذرا ہاتھ ہلا دو
مجبور کو مارو گے تو چھٹ جائے گا غم سے
مرنا بہت آسان ہے جینے کی سزا دو
ہم مل کے پکاریں تو پلٹ آئے گا ماضی
آؤ مری آواز میں آواز ملا دو
جب تک ہے مجھے ہوش برا تم کو کہوں گا
اس دور کے لوگو مجھے دیوانہ بنا دو
آنکھوں میں جگہ دے گی سحرؔ پھر یہی دنیا
اک بار ذرا اپنی نگاہوں سے گرا دو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.