بچھڑنے کے سوا رستہ نہیں تھا
بچھڑنے کے سوا رستہ نہیں تھا
مگر یہ فیصلہ میرا نہیں تھا
بہت مضبوط ہو پائے نہ رشتے
کہ دونوں میں کوئی جھگڑا نہیں تھا
پلٹنا ہی پڑا راہ جنوں سے
یہ رستہ دور تک جاتا نہیں تھا
بہت سہمے بہت گھبرائے تھے ہم
کہ جب تک حادثہ گزرا نہیں تھا
ہمیں ہی ڈوبنا تھا ڈوب بیٹھے
یہ دریا اتنا بھی گہرا نہیں تھا
تمھارے بعد بھی جینا پڑے گا
مجھے اس غم کا اندازہ نہیں تھا
- کتاب : دھوپ میں بیٹھنے کے دن آئے (Pg. 30)
- Author : سنیل آفتاب
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2024)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.