بچھڑنے والا بچھڑ گیا ہے ملال کرنے سے کیا ملے گا
بچھڑنے والا بچھڑ گیا ہے ملال کرنے سے کیا ملے گا
نہیں ہے قسمت میں جو بھی اس کا خیال کرنے سے کیا ملے گا
بہار کے دن گزر گئے ہیں چمن بھی ویران ہو گیا ہے
اب ایسے پت جھڑ میں گل سے رشتہ بحال کرنے سے کیا ملے گا
تمہاری قسمت سنوار دے گا جو اس کے در کے بنے رہو گے
سنو مسافر ہر ایک در پر سوال کرنے سے کیا ملے گا
تمہارے فن کے جو قدرداں تھے وہ سارے محفل سے جا چکے ہیں
سخن میں اب تم کرو بھی کوئی کمال کرنے سے کیا ملے گا
جو دل سے تیرے اتر گیا ہے نظر سے بھی تیری گر گیا ہے
خود اپنا جینا اسی کی خاطر محال کرنے سے کیا ملے گا
وہ اب ہے اتنا قریب میرے کہ میری رگ رگ میں بس گیا ہے
اب ایسی حالت میں ذکر ہجر و وصال کرنے سے کیا ملے گا
ارے سنبھل جا اسے بھلا دے وہ غیر کا ہو چکا ہے منظرؔ
اب اس کی دھن میں چہار جانب دھمال کرنے سے کیا ملے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.