چاند ستارے مٹھی میں تھے سورج سے یارانہ تھا
چاند ستارے مٹھی میں تھے سورج سے یارانہ تھا
کیا دن تھے جب خواب نگر میں اپنا آنا جانا تھا
اک جادو سا جیسے میری ہر دھڑکن میں اترا تھا
مجھ کو خود معلوم نہیں میں کیوں اتنا دیوانہ تھا
سب مجھ کو سودائی کہہ کر تجھ کو رسوا کرتے تھے
نظریں میری اور تھیں لیکن تیری اور نشانہ تھا
جانے کیسا شخص تھا باتیں دیوانوں سی کرتا تھا
خوابیدہ آنکھیں تھیں لب پر پریوں کا افسانہ تھا
ایک کہانی جس میں شاید سب کچھ طے تھا پہلے سے
ایک فسانہ جس میں سب کچھ مل کر بھی کھو جانا تھا
تجھے مکمل کرنا تھا اک حصہ میرے قصے کا
مجھ کو تیرے افسانے میں اک کردار نبھانا تھا
بھیڑ سے باہر آ کر دیکھا تھا دنیا کے میلے کو
ساری چہل پہل کے پیچھے جاں لیوا ویرانہ تھا
آخر تھک کر چھوڑ دیا ہستی کی الجھی گتھی کو
سلجھانے کی کوشش کرنا اور اسے الجھانا تھا
- کتاب : روشنی جاری کرو (Pg. 103)
- Author :منیش شکلا
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.