چمکے گا شجر پر نہ مرے گھر میں رہے گا
چمکے گا شجر پر نہ مرے گھر میں رہے گا
وہ چاند ہے اور چاند سمندر میں رہے گا
اب سانپ کے مانند مرے پیچھے پڑا ہے
شب کو یہی سایہ مرے پیکر میں رہے گا
خواہش کو خدا رزق بہم کرتا ہے دل میں
لگتا ہے یہ کیڑا اسی پتھر میں رہے گا
آئے ہیں تو سستا کے چلے جائیں گے پنچھی
وہ پیڑ اسی طرح اسی گھر میں رہے گا
تارے بھی تو محور سے نکل جاتے ہیں پیارے
آخر کوئی کب تک ترے چکر میں رہے گا
- کتاب : اگر میں شعر نہ کہتا (Pg. 84)
- Author :عباس تابش
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.