دائیں بازو میں گڑا تیر نہیں کھینچ سکا
دائیں بازو میں گڑا تیر نہیں کھینچ سکا
اس لئے خول سے شمشیر نہیں کھینچ سکا
شور اتنا تھا کہ آواز بھی ڈبے میں رہی
بھیڑ اتنی تھی کہ زنجیر نہیں کھینچ سکا
ہر نظر سے نظر انداز شدہ منظر ہوں
وہ تماشہ ہوں جو رہ گیر نہیں کھینچ سکا
کر کے تصویر کشی بچوں کو پالا لیکن
ان کے بچپن کی تصاویر نہیں کھینچ سکا
مجھ پہ اک ہجر مسلط ہے ہمیشہ کے لئے
ایسا جن ہے کہ کوئی پیر نہیں کھینچ سکا
وقت نے کھینچا تھا اک ہاتھ مرے ہاتھوں سے
لیکن اس لمس کی تاثیر نہیں کھینچ سکا
تم پہ کیا خاک اثر ہوگا مرے شعروں کا
تم کو تو میر تقی میرؔ نہیں کھینچ سکا
- کتاب : آخری تصویر (Pg. 44)
- Author : عمیر نجمی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2024)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.