دھار کیسی ہے یہ تلوار سے کٹ کر دیکھا
دھار کیسی ہے یہ تلوار سے کٹ کر دیکھا
مرحبا چشم کہ اس خواب کو ڈٹ کر دیکھا
میں نہ کہتا تھا کہ رہ جائے گی مبہم ہو کر
خامشی نے جو صداؤں سے لپٹ کر دیکھا
یوں لگا جیسے کہ پھر میں نے صدا دی تم کو
یوں لگا جیسے کہ پھر تم نے پلٹ کر دیکھا
ہوا معلوم وہاں ختم زمیں ہوتی تھی
تیرے در سے جو ذرا پیچھے کو ہٹ کر دیکھا
اپنی وسعت کا اسے علم ہوا یوں یارو
اس نے اک شب مری بانہوں میں سمٹ کر دیکھا
فرق آیا نہ کوئی بات عجب ہے لوگو
میں نے دنیا کو کئی بار الٹ کر دیکھا
وہ نہیں آیا مگر اس کو بلانے کے لئے
بجھ کے آنکھوں نے تو نیندوں نے اچٹ کر دیکھا
مأخذ:
صبح بخیر زندگی (Pg. 105)
- مصنف: امیر امام
-
- اشاعت: First
- ناشر: ریختہ پبلی کیشنز
- سن اشاعت: 2018
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.