دو دن سے اقتدار میں کیا آ گیا خدا
دو دن سے اقتدار میں کیا آ گیا خدا
ہر آدمی پکار رہا ہے خدا خدا
نکلے گا کب اندھیروں کے نرغے سے آدمی
ٹوٹے گا کب برائی کا یہ دائرہ خدا
الجھا ہوں جانے کب سے تذبذب کے جال میں
منظر دکھا دے مجھ کو تو اس پار کا خدا
ہر لمحہ سب کے حال کی رکھتا ہے تو خبر
کچھ اپنا حال بھی تو کسی کو بتا خدا
ہے کتنی قیمتی یہ مری بندگی نہ پوچھ
صدیوں کے باد مجھ کو ملا ہے مرا خدا
موسیٰ کی فکر اور ہے فرعون کی کچھ اور
چھوٹا کسی سے ہے تو کسی سے بڑا خدا
سہما ہوا تھا جس کی بلندی سے میں بہت
وہ آسمان سر پہ مرے آ گرا خدا
تسکین ہو یہاں کے نظاروں سے کیا مجھے
منظر مری نگاہ میں ہے دور کا خدا
نجمیؔ جمال سنگ غزل کو تراش کر
اک بت بنا رہا تھا مگر بن گیا خدا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.