حقیقت کو سرابوں میں کبھی مستور مت کرنا
حقیقت کو سرابوں میں کبھی مستور مت کرنا
دل حق آشنا کو وہم سے رنجور مت کرنا
کسی دن بھی تمہارے شہر سے کر جاؤں گا ہجرت
نظر سے دور کرنا دل سے لیکن دور مت کرنا
چلا جائے گا اٹھ کر خود ہی جب دل اس کا چاہے گا
کسی آشفتہ سر کو جانے پر مجبور مت کرنا
کہو غزلیں ہمیشہ غمزدہ چہروں کو تم پڑھ کر
مگر اس بات کو بھولے سے بھی مشہور مت کرنا
میزائل ایٹمی بم راکٹوں کا دور ہے پھر بھی
انہیں تم زندگی کے کھیل میں منظور مت کرنا
بالآخر توڑ ہی ڈالا کھلونا جان کر تم نے
میں کہتا رہ گیا یہ دل ہے میرا چور مت کرنا
نگلنا چاہتی ہیں اے صباؔ تاریکیاں مجھ کو
مگر تم سینۂ امید کو بے نور مت کرنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.