اک چٹائی تھی مری ایک پیالہ تھا مرا
اک چٹائی تھی مری ایک پیالہ تھا مرا
عام ہو کر بھی یہی خاص حوالہ تھا مرا
میں کہ نقصان کے مانند ملا تھا خود کو
عشق کرنا ہی مری جان ازالہ تھا مرا
اب تجھے یاد نہیں ہے تو دلا دیتا ہوں
ان دنوں ایک جہاں جاننے والا تھا مرا
عشق نے ظلم کمانے کی اجازت ہی نہ دی
ورنہ یہ شہر ستم ایک نوالہ تھا مرا
مڑتے ہی دشت سے درگاہ کی جانب تابشؔ
چاند بھی چاند کہاں پاؤں کا چھالا تھا مرا
- کتاب : اگر میں شعر نہ کہتا (Pg. 99)
- Author :عباس تابش
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.