ان پتھروں کو آئنہ خانے سے کیا ملا
ان پتھروں کو آئنہ خانے سے کیا ملا
تم پوچھتے ہو مجھ کو زمانے سے کیا ملا
اس شخص کی وفا سے غزل ہو گئی تمام
سوچو حقیقتوں کو فسانے سے کیا ملا
بے گھر تھا اور رہتا تھا سارے جہان میں
اس قید والے گھر کے ٹھکانے سے کیا ملا
اب تو یہ کہہ رہا ہے کہ جا کر خدا سے مانگ
مجھ کو ترے دیار میں آنے سے کیا ملا
مجھ کو تو سبز باغ کی کلیوں کا علم ہے
اے شخص تجھ کو پھول چرانے سے کیا ملا
ماضی سے لے کے حال تک اس کا کرم ہے دوست
تجھ کو مرا مذاق اڑانے سے کیا ملا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.