جسم سے مت پوچھیے پھر بعد اس کے کیا ہوا
جسم سے مت پوچھیے پھر بعد اس کے کیا ہوا
روٹیوں سے بھوک کا جس وقت سمجھوتا ہوا
او پرندے لوٹ آ اوقات اپنی بھول مت
کلپنا سے بھی ادھک آکاش ہے پھیلا ہوا
ورگ ورت آیت تربھج شٹکون کتنے ہی بنے
بندوؤں میں جس گھڑی استیتو کا جھگڑا ہوا
آدمی کی بھوک مکڑی کی طرح ہے دوستو
اور جیون اس کے جالے کی طرح الجھا ہوا
چل نہیں پاتی جب انساں کی خدا کے سامنے
تب وہ کہہ دیتا ہے چلئے جو ہوا اچھا ہوا
تو وہ سندر اور اک ایسا سگندھت شبد ہے
جس کے ارتھوں میں مرا استیتو ہے سمٹا ہوا
تجھ کو شاید ہی پتہ ہو میں ہوں اک ایسی کتاب
ہر ورق پر جس کے تیرا نام ہے لکھا ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.