شعور مجھ کو ملا نہ ہوتا نہ یوں مرا سینہ چاک ہوتا
شعور مجھ کو ملا نہ ہوتا نہ یوں مرا سینہ چاک ہوتا
نہ داغ فرقت جگر یہ سہتا نہ تیری گلیوں میں خاک ہوتا
مجھے یہ ڈر ہے تجھے مرے قدموں کی سیاہی نگل نہ ڈالے
وگرنہ آمد پہ تیری آنگن میں جشن اک پر تپاک ہوتا
چراغ میں لو رہی نہ کافی نہ تاب دل میں بچی ہے باقی
گر اب بھی سورج نکل نہ پاتا میں شب کے ہاتھوں ہلاک ہوتا
یہ تیرے ہونے کا معجزہ ہے کہ میرا ہونا بھی ہو سکا ہے
وگرنہ میں ہست و نیست کی ایک کشمکش ہی میں خاک ہوتا
یہ وحشت صد ہزار سارہؔ نہ جانے کہنے لگی ہے کیا کچھ
حضور کے نام نعت لکھتی کلام تیرا بھی پاک ہوتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.