اس کے ذرات کو دریا کی روانی کرنا
اس کے ذرات کو دریا کی روانی کرنا
اے مری پیاس ذرا دشت کو پانی کرنا
بڑا مشکل ہے یہ آسان نہیں ہے لوگو
خود کا فاقہ ہو مگر رزق رسانی کرنا
بھوک در در لیے پھرتی ہے وگرنہ صاحب
اچھا لگتا ہے کسے نقل مکانی کرنا
توڑنے دینا حدیں رسم و رواجوں کی ہمیں
ہم نئے لوگوں سے مت بات پرانی کرنا
اس کی خوشبو سے در و بام مہک اٹھیں گے
کاشت آنگن میں کبھی رات کی رانی کرنا
اپنے لہجے سے تو بس پھول برستے ہیں میاں
ہم کو آتا ہی نہیں تلخ بیانی کرنا
بس لغت ساز ہی الفاظ سمجھ پاتے ہیں
اتنا آساں نہیں تفسیر معانی کرنا
شعر میں رکھو اگر مصرع اولی میں مجھے
میری تنہائی کو پھر مصرع ثانی کرنا
ہم قلم کار ہیں شاعر ہیں مورخ ہیں امانؔ
ہم سے سیکھے کوئی لفظوں کو کہانی کرنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.