Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اس کی سرد حویلی تک دھوپ کا تپتا صحرا تھا

طالب جوہری

اس کی سرد حویلی تک دھوپ کا تپتا صحرا تھا

طالب جوہری

MORE BYطالب جوہری

    اس کی سرد حویلی تک دھوپ کا تپتا صحرا تھا

    اوٹ میں سوکھی جھاڑی کے سایہ چھپ کر بیٹھا تھا

    گونج رہی تھی جب یہ صدا اسما کی تشریح کرو

    بول رہا تھا صرف انساں چار طرف سناٹا تھا

    ماہی گیر اکیلا تھا لوٹ کے کیسے گھر آتا

    ناؤ کے چپو ٹوٹے تھے اور سمندر گہرا تھا

    ہم نے جو گھر بار تجا ایک ستارے کی خاطر

    ان دیکھی دنیاؤں سے ایسا کون سا رشتہ تھا

    فطرت کی بے ظرفی بھی کیا کیا روپ بدلتی ہے

    آگ لگی تھی جب گھر میں ٹوٹ کے بادل برسا تھا

    سایہ بانٹنے والا خود سائے سے محروم رہے

    قسمت نے ان پیڑوں کو دھوپ میں جلنا لکھا تھا

    کوزہ گروں کی بستی میں مٹی کی کم یابی سے

    کوزے کتنے مہنگے تھے پانی کتنا سستا تھا

    اک موہوم نشانی پر طالبؔ ہم نے کوچ کیا

    منزل بھی انجانی تھی رستہ بھی ان دیکھا تھا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے